¡Sorpréndeme!
زمین جیسا ایک سیارہ جہاں زندگی ممکن ہوسکتی ہے
2015-10-30
8
Dailymotion
Videos relacionados
زندگی کے ہر موڑ پر اللہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے، چاہے ہم اسے محسوس کریں یا نہ کریں۔ جب سب راستے بند ہو جائیں، تب ایک ہی در کھلا رہتا ہے — رب کا در۔ وہ در جہاں نہ تمہیں انکار سننا پڑے گا، نہ نظر انداز کیا جائے گا۔ وہ تمہیں سنبھالے گا، گرنے نہیں دے گا، اور تمہیں
زندگی کا ہر لمحہ ہمیں اس امر کی یاد دلاتا ہے کہ دنیا ایک فانی جگہ ہے اور ہمارا اصل گھر آخرت میں ہے۔ جو موت کی تیاری کر لیتا ہے، وہی اصل کامیاب انسان ہے۔ قبر کی تنگی سے بچنے کا واحد راستہ، دنیا کی زندگی میں اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہے۔ آخرت کی تیاری
ایک جینے کے لیے کوشش کر رہا ایک مارنے کے لیے۔۔زندگی موت کی امانت ہے۔۔اگر موت کا وقت اٹل ہے تو موت آپکو خود بخود تلاش کر لے گی ۔۔اگر موت کا وقت نہیں آیا تو موت خود زندگی کی حفاظت کرئے گی۔۔۔
اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا۔ تو روئے زمین پر ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ ان کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیئے جاتا ہے۔ سو جب ان کا وقت آجائے گا تو (ان کے اعمال کا بدلہ دے گا) خدا تو اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے❣️
یوم پاکستان 23 مارچ ایک تاریخی لمحہ 23 مارچ کو پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس دن 1940 میں لاہور میں مسلم لیگ کا انعقاد ہوا، جہاں آل انڈیا مسلم لیگ نے ایک قرارداد پیش کی جس نے پاکستان کے قیام کی بنیاد رکھی۔ یہ دن ہمیں اپنی
اللہ پر یقین ایک ایسی حقیقت ہے جو انسان کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتی ہے۔ جب ہم اللہ کی ذات پر کامل یقین رکھتے ہیں، تو ہم جانتے ہیں کہ ہر حال میں اللہ کی حکمت اور مصلحت شامل ہوتی ہے۔ ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہماری زندگی میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ
جہاں ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے۔۔وہاں ایسے ادارے ہوتے ہیں۔اور کچھ اس طرح کام کرنے والے۔ یہ خاتون خودکشی کررہی ہے۔ سنگاپور کا ایک رئیل سین ہے۔۔۔ ٹیم ورک اور اپنے کام سےخلوص کی مثال
جب اللہ تعالیٰ کچھ چاہتا ہے تو وہ کہتا ہے "کن" یعنی "ہو جا"، اور وہ فوراً ہو جاتا ہے۔ ہماری زندگی کی مشکلات، پریشانیاں اور مسائل بھی اللہ کے ایک حکم سے ختم ہو سکتے ہیں۔ بس ہمیں اپنے رب پر بھروسہ اور اس کے حکم "کن فیکون" پر یقین رکھنا ہے۔
ہم ان کی اور وہ ہماری مثالیں دیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ایک جیسا ہے
ہم پیسے دے کر علاج کروا رہے تھے اور ہمارا جیسا علاج اس کا بھی ہو رہا تھا جس کے پاؤں میں چپل نہیں تھی، یہ دیکھ کہ میں بہت حیران ہوگئی کہ کیا پاکستان میں بھی ایسا ہوتا ہے ایسا ممکن ہے میں بہت مطمئن ہوں میں نے شوکت خانم میں اپنے والدین کے نام