کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چائیے
جانانہ چائیے درے جانانہ چائیے
ساغر کی آرزو ہے نہ پیمانہ چائیے
بس اک نگاہے مرشدے میخانہ چائیے
جب تک ملے نہ دست کرم سے کرم کی بھیک
دروازہ کریم سے جانا نہ چائیے
آنکھوں میں دم رکا ہے کسی کے لئے ضرور
ورنہ مریض ہجر کو مر جانا چائیے
بیدم نماز عشق یہی ہے خدا گواہ
ہر دم تصور رخ جانانہ چائیے
وعدہ اندیھری رات میں آنے کا تھا قمر
اب چاند چھپ گیا انھیں آجانا چائیے
الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ
آپ کی دعاؤں کا طالب سید شاہد محی الدین بخاری